پیدا نہیں جہاں میں قید جہاں سے رستہ

پیدا نہیں جہاں میں قید جہاں سے رستہ
مانند برق ہیں یاں وے لوگ جستہ جستہ
ظالم بھلی نہیں ہے برہم زنی مژگاں
مر جائے گا کسو دن یوں کوئی سینہ خستہ
پائے حنائی اس کے ہاتھوں ہی پر رکھے ہیں
پر اس کو خوش نہ آیا یہ کار دست بستہ
شہر چمن سے کچھ کم دشت جنوں نہیں ہے
یاں گل ہیں رستہ رستہ واں باغ دستہ دستہ
معمار کا وہ لڑکا پتھر ہے اس کی خاطر
کیوں خاک میں ملا تو اے میرؔ دل شکستہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *