چاہتے ہیں یہ بتاں ہم پہ کہ بیداد کریں

چاہتے ہیں یہ بتاں ہم پہ کہ بیداد کریں
کس کے ہوں کس سے کہیں کس کنے فریاد کریں
ایک دم پر ہے بنا تیری سو آیا کہ نہیں
وہ کچھ اس زندگی میں کر کہ تجھے یاد کریں
کعبہ ہوتا ہے دوانوں کا مری گور سے دشت
مجھ سے دو اور گڑیں یاں تو سب آباد کریں
ہم تو راہب نہیں ہیں واقف رسم سجدہ
ہیں کدھر شیخ حرم کچھ ہمیں ارشاد کریں
ریختہ خوب ہی کہتا ہے جو انصاف کرو
چاہیے اہل سخن میرؔ کو استاد کریں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *