سب خوبیاں ہیں شیخ مشیخت پناہ میں

سب خوبیاں ہیں شیخ مشیخت پناہ میں
پر ایک حیلہ سازی ہے اس دست گاہ میں
مانند شمع ہم نے حضور اپنے یار کے
کار وفا تمام کیا ایک آہ میں
میں صید جو ہوا تو ندامت اسے ہوئی
یک قطرہ خون بھی نہ گرا صید گاہ میں
پہنچے نہیں کہیں کہ نہیں واں سے اٹھ چلے
القصہ ایک عمر سے ہم ہیں گے راہ میں
نکلا تھا آستین سے کل مغبچے کا ہاتھ
بہتوں کے خرقے چاک ہوئے خانقاہ میں
بخت سیہ تو دیکھ کہ ہم خاک میں ملے
سرمے کی جائے ہو تری چشم سیاہ میں
بیٹھے تھے میرؔ یار کے دیدار کو سو ہم
اپنا یہ حال کر کے اٹھے یک نگاہ میں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *