کیا کیا عشق میں رنج اٹھائے دل اپنا سب خون ہوا

کیا کیا عشق میں رنج اٹھائے دل اپنا سب خون ہوا
کیسے رکتے تھے خفگی سے آخرکار جنون ہوا
تڑپا ہے پہلو میں اب جب طاقت جی میں کچھ نہ رہی
جسم غم فرسودہ ہمارا زرد و زار و زبون ہوا
جنگل میں میں رونے چلا تھا دل جو بھرا تھا میرؔ بہت
آیا سیل آگے سے چلا کیا بخت سے مجھ کو شگون ہوا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *