ماہ صیام آیا ہے قصد اعتکاف اب

ماہ صیام آیا ہے قصد اعتکاف اب
جا بیٹھیں میکدے میں مسجد سے اٹھ کے صاف اب
مسلم ہیں رفتہ رو کے کافر ہیں خستہ مو کے
یہ بیچ سے اٹھے گا کس طور اختلاف اب
جو حرف ہیں سو ٹیڑھے خط میں لکھے ہیں شاید
اس کے مزاج میں ہے کچھ ہم سے انحراف اب
مجرم ٹھہر گئے ہم پھرنے سے ساتھ تیرے
بہتر ہے جو رکھے تو اس سے ہمیں معاف اب
گو لگ گیا گلے میں مت کھینچ تیغ مجھ پر
اپنے گنہ کا میں تو کرتا ہوں اعتراف اب
کیا خاک میں ملا کر اپنے تئیں موا ہے
پیدا ہو گور مجنوں تو کیجیے طواف اب
کھنچتے ہیں جامے خوں میں کن کن کے میرؔ دیکھیں
لگتی ہے سرخ اس کے دامن کے تیں سنجاف اب
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *