میرے مطلوب و مدعا، تو جا

میرے مطلوب و مدعا، تو جا
تجھ سے مطلب نہیں ہے جا، تو جا
اب شہادت ہوس ہے یاروں کو
ہوش معزول ہو رہا ، تو جا
تو کسی حال میں بھی ہو اس پل
اگلی پل کا ہے اقتضا تو جا
ہو گیا ہوں میں تیری ذات میں گم
اب میں تیرا نہیں رہا، تو جا
اب تری بات تیری حد میں نہیں
شوق بڑھنے لگا ترا، تو جا
جانے میں کب کا آ چکا خود میں
جانے تو کب کا جا چکا، تو جا
ہے مجھے تیری جستجو کرنا
تو عجب آدمی لگا، تو جا
ہے تری ذات کیا خیال انگیز
اب ترا کام کیا رہا، تو جا
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *