اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا – داغ دہلوی

اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا
یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانہ دل کا
تم بھی چوم لو، بے ساختہ پیار آ جائے
میں سناؤں جو کبھی دل سے فسانہ دل کا
ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ
ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا
پوری مہندی بھی لگانی نہیں آئی اب تک
کیوں کر آیا تجھے غیروں سے لگانا دل کا
حور کی شکل ہو تم، نور کے پتلے ہو تم
اور اس پر تمہیں آتا ہے جلانا دل کا
بعد مدت کے یہ اے داغ سمجھ میں آیا
وہی دانا ہے، کہا جس نے نہ مانا دل کا
داغ دہلوی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *