آنکھ باطن کی طرف کھولی نظر کی خاطر

آنکھ باطن کی طرف کھولی نظر کی خاطر
دل بچایا ہے گناہوں سے اثر کی خاطر
مجھ پہ انعام بھی رکھا نہیں اُس نے اور لوگ
کس قدر وحشی ہوئے پھرتے ہیں سر کی خاطر
ہاتھ ہر گام پہ تقسیم ہوئے ہیں لیکن
پاؤں محفوظ رکھے ہم نے سفر کی خاطر
لوگ آبادی کی خواہش میں ہوئے ہیں پاگل
شہر ویران ہوا جاتا ہے گھر کی خاطر
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *