پرورش پائے گھروں کے اندر

پرورش پائے گھروں کے اندر
خوف اولاد بنا پھرتا ہے
اس قدر خدشے ہیں لاچاری کے
جال تن جاتا ہے بیماری پر
دشمنی مول لیے پھرتا ہوں
تیری خاطر بھرے بازاروں میں
خود کو جتنا بھی کیے ہوں مضبوط
زندگی توڑ کے رکھ دیتی ہے
بات اگر خوف کی ہوتی ہے تو اب
رات اور دن میں کوئی فرق نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *