پُشت پہ بندھے ہاتھ

پُشت پہ بندھے ہاتھ
ہم اکڑی ہوئی گردنوں
اور تنے ہوئے سینوں والے
کبھی اپنی آنکھوں سے ٹپکتی ہوئی رعونت کم نہیں ہونے دیتے
ہم گونجتی کڑ کڑاتی آوازوں
اور دھمکتے ہوئے قدموں والے
اپنی پیشانیوں سے جابرانہ لکیریں
اور کرخت سلوٹیں
ایک لحظہ کے لئے بھی ہٹانے کو تیار نہیں
حالانکہ
ہم میں سے ہر ایک
ہر لمحہ اپنے اپنے ہاتھ
اپنی اپنی پشت پر بندھے ہوئے
اچھی طرح محسوس کرتا ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *