اک قیامت کا سفر یاد آیا
چپ کہیں دور لیے جاتی ہے
تیری آنکھوں کا اثر یاد آیا
ہم کہ آوارہ پرندوں جیسے
شام ڈھل آئی تو گھر یاد آیا
دیکھ کر ٹھٹھکی ہوئی ویرانی
کوئی بھولا ہوا ڈر یاد آیا
ہم بھی کیا کیا نہ کیا کرتے تھے
خاک کو دیکھ کے سر یاد آیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)