چُپ کی جھیل میں دُکھ نہ گھولو

چُپ کی جھیل میں دُکھ نہ گھولو
ویرانی آہستہ بولو
تھام کے بیتے وقت کی اُنگلی
سرد ہوا کے سنگ سنگ ہو لو
مشکل جان کے دُور نہ بھاگو
میری ذات کی گرہیں کھولو
آج کی شب تنہا ہو بالکل
آج کی شب جی بھر کے رو لو
دل کے گہرے گنگا جل میں
خوشیوں کے ہر پاپ کو دھو لو
دیکھو کون آیا ہے ملنے
لمحہ بھر تو آنکھیں کھولو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *