دو الگ الگ موسموں کی نظمیں

دو الگ الگ موسموں کی نظمیں
()
وقت کی تندو تیز ہوا کی
زد میں آ کر
بیت چکے رستوں پر
لوٹ کے آنے والے
تُو کیا جانے
رستوں کے موسم ہوتے ہیں
یہ بھی اپنی اپنی رُت میں
اپنی اپنی سمت بدلتے رہتے ہیں
()
چاہت اور وفا کے
سارے پیڑوں پر
ابھی پرانے ہی موسم ہیں
اس سے پہلے
کہ یہ موسم
اپنی اپنی مجبوری کی زد میں آ کر
اپنا اپنا آپ لُٹا کر
رخصت ہوں
تم لوٹ آؤ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *