درد کی چال پر بھروسہ ہے
آسمانوں سے ہم نہیں ڈرتے
ہاں پرو بال پر بھروسہ ہے
درد کی کاٹ جان لیوا سہی
صبر کی ڈھال پر بھروسہ ہے
کچھ مہارت ہے بات میں ہم کو
کچھ خداخال پر بھروسہ ہے
کچھ تو رسیا ہے دام کا دل بھی
کچھ ترے جال پر بھروسہ ہے
پاٹ جائے گی عمر کا صحرا
موت کی چال پر بھروسہ ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)