زمانے میں کوئی محرم نہیں ہے

زمانے میں کوئی محرم نہیں ہے
ہمیں بھی فکر تم سے کم نہیں ہے
بہت ہی بھیڑ ہے بے چارگی کی
اداسی کے لیے موسم نہیں ہے
ابھی تازہ ہے دل میں دکھ تمہارا
دیئے کی لو ابھی مدھم نہیں ہے
مرے صحرا بھرے ہیں آنسوؤں سے
ترے تو بادلوں میں نم نہیں ہے
ہمیں تو موت نے مارا ہے فرحت
ہمیں اس زندگی کا غم نہیں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *