زندگی بھر نصیب ساتھی تھا

زندگی بھر نصیب ساتھی تھا
یا اندھیرا مہیب ساتھی تھا
ہاتھ مضبوط کر گیا میرے
جانے والا عجیب ساتھی تھا
تیری باتوں میں کٹ گیا فوراً
جس سفر میں رقیب ساتھی تھا
ہم بھی مصلوب تھے مسیحا بھی
وہ ہمارا صلیب ساتھی تھا
جنگلوں میں تو تھیں پپیہائیں
باغ میں عندلیب ساتھی تھا
تو نے برباد کر دیا فرحت
دل ہمارا غریب ساتھی تھا
مر گیا عین زندگی میں دل
ہائے کیا بدنصیب ساتھی تھا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *