شعر چوری سے نہیں ، آتا ہے احساس کیساتھ

شعر چوری سے نہیں ، آتا ہے احساس کیساتھ
تیری فطرت ہے کبھی مال کبھی ماس کیساتھ
تو تعلق کو نبھاتے ہوئے مرجاتا ہے
ختم ہو جائے جو بریانی تو پھر گھاس کیساتھ
آسکھاوں میں تعلق تمہیں ، دیکھو میرا دل
کس طرح سے ہے جڑا ٹوٹی ہو ئی آس کیساتھ
اینٹ گارے کے لیے بھیک اکٹھی کر لو
پھر میں ملواوں گا تجھ کو کسی بن باس کیساتھ
کبھی بوٹی ، کبھی کلفی کبھی شورا و شراب
تو نے تو عمر بتا دی انہیں اجناس کیساتھ
اس طرح کے بھی ہیں کچھ لوگ مجھے چمٹے ہوئے
جیسے لپٹی ہو کوئی بیل املتاس کیساتھ
ہم جو پاکیزہ خیالات کے مارے ہوئے ہیں
سانس لے پاتے ہیں بس شعر کے احساس کیساتھ
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *