شہرِ ویران

شہرِ ویران
شب کا دوسرا پہر
تمہاری بھیجی ہوئی گیتوں کی مالا
مجھ سے مل کے رو دی ہے
میں بھی رونا چاہتا تھا
کسی انجانے پن نے آنسو آنکھوں کے اندر ہی دفن کر دیے ہیں
آئینے پر نظر پڑی تو چرانی پڑ گئی
میت دیکھے نہیں گئے
سینے میں بین کرتی ہوئی سانسوں نے ساری بستی اجاڑ دی ہے
بین دھیمے پڑتے ہیں تو ماتم کی صدا بلند ہو جاتی ہے
کہیں دل کے آس پاس سے
اور خون کے چھینٹے خوابوں پہ آ پڑتے ہیں
خالی پن کے لتھڑے ہوئے ہاتھ
اور محرومیوں سے لبالب بھری ہوئی آرزوئیں
پُرسہ دیتی پھرتی ہیں
تمہاری مالا
مجھ سے مل کے رو دی ہے
کہتے ہیں حُسن آنکھ کے اندر ہوتا ہے
پتہ نہیں غم کہاں ہوتا ہے
گیتوں کے آنسوؤں میں
مجھ سے ملنے میں
یا
شب کے دوسرے پہر میں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *