کیا تم اُسے بھول گئے

کیا تم اُسے بھول گئے
وہ، جس نے تمہارے خوابوں میں آنکھیں
اور تمہارے راستوں میں پاؤں زخمی کر لئے
ڈھیلے ڈھالے لباس میں ملبوس
اپنے شانوں پہ لمبے اور سیاہ گھنے بال بکھرائے
معزور اور بے نیاز
جس نے اپنے سارے سپنے تمام تمنائیں
صرف ایک تم تک محدود کر لیں
اور صبح، شام ، دوپہر،
اپنے تمام وقت صرف تمہارے لئے
اپنی پھیلی ہوئی ہتھیلیوں پہ لئے پھرا
اور اپنی ذات میں
کسی شرمیلی لڑکی کی طرح
تمہیں سب سے چھپاتا پھرا
کیا تم اسے بھول گئے ہو
وہ جس نے کبھی دیکھا ہی نہیں تھا
کہ شکست کیا ہے
صرف اور صرف تمہارے لئے
خود اپنے آپ سے ہار گیا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *