میں تم سے تب بھی محبت کرتا تھا

میں تم سے تب بھی محبت کرتا تھا
میں تم سے اُس وقت بھی
محبت کرتا تھا
جب تنہائی اور محرومی کا احساس
خاردار تاروں کی طرح میری روح کے گرد
سختی سے لپٹا ہوا تھا
اور جب میرے راستے صرف میری دیواروں تک تھے
میں تم سے اس وقت بھی محبت کرتا تھا
جب میری موت مجھے لینے آئی تھی
اور میرے دوستوں نے اُسے
کچھ دنوں تک کے لیے
خالی واپس جانے پر رضا مند کر لیا تھا
میں تم سے اب بھی محبت کرتا ہوں
اور اب بھی جب کہ تنہائی اور محرومی مجھے ڈھونڈتے ہیں
اور میں ان کو تلاش کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہوں
اب بھی جب کہ راستے تو راستے رہے
دیواریں بھی میرے لیے بچھ بچھ جاتی ہیں
میں تم سے اب بھی محبت کرتا ہوں
اب بھی حالانکہ مجھے معلوم ہے
کہ اب کی بار جب بھی میری موت
مجھے لینے آئی
تو خالی واپس نہیں جائے گی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *