ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے

ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے وحشت کدۂ تلاش لڑنے کے لیے یعنی ہر بار صُورتِ کاغذِ…

ادامه مطلب

ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں

ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں بزمِ شادی ہے فلک، کاہکشاں ہے سہرا…

ادامه مطلب

ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو

ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو اے دجلۂ خوں! چشمِ ملائک سے رواں ہو اے…

ادامه مطلب

نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز

نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز میں ہوں اپنی شکست کی آواز تو اور آرائشِ خمِ کاکل میں اور اندیشہ ہائے دور دراز [2]…

ادامه مطلب

میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں

میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں گر میں نے کی تھی توبہ، ساقی…

ادامه مطلب

ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں

ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں کافر ہوں گر نہ ملتی ہو راحت عذاب میں…

ادامه مطلب

مثنوی در صفتِ انبہ

مثنوی در صفتِ انبہ ہاں، دلِ درد مندِ زمزمہ ساز کیوں نہ کھولے درِ خزینۂ راز خامے کا صفحے پر رواں ہونا شاخِ گل کا…

ادامه مطلب

گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری

گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری کیا کرتے تھے تم تقریر،…

ادامه مطلب

گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے

گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے خوش ہوں کہ میری بات سمجھنی محال ہے کس کو سناؤں…

ادامه مطلب

کہوں جو حال تو کہتے ہو مدعا کہیے

کہوں جو حال تو کہتے ہو مدعا کہیے تمہیں کہو کہ جو تم یوں کہو تو کیا کہیے؟ نہ کہیو طعن سے پھر تم کہ…

ادامه مطلب

کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ سے

کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ سے کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ…

ادامه مطلب

غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں

غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں بوسے کو پُوچھتا ہوں مَیں، منہ سے…

ادامه مطلب

عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر

عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر دامن کو اس کے آج…

ادامه مطلب

صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے

صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے طاقت کہاں کہ دید کا احساں اٹھائیے…

ادامه مطلب

شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا

شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا شوخیِ وحشت سے افسانہ فسونِ…

ادامه مطلب

ستایش گر ہے زاہد، اس قدر جس باغِ رضواں کا

ستایش گر ہے زاہد، اس قدر جس باغِ رضواں کا وہ اک گلدستہ ہے ہم بیخودوں کے طاقِ نسیاں کا بیاں کیا کیجیے بیدادِ کاوش…

ادامه مطلب

رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے

رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے ثاقب! حرکت یہ کی ہے بے جا تم نے…

ادامه مطلب

دود کو آج اس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی

دود کو آج اس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی [1] دود کو آج اس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی وہ دلِ سوزاں کہ…

ادامه مطلب

دعوۂ عشقِ بتاں سے بہ گلستاں گل و صبح

دعوۂ عشقِ بتاں سے بہ گلستاں گل و صبح دعوۂ عشقِ بتاں سے بہ گلستاں گل و صبح ہیں رقیبانہ بہم دست و گریباں گل…

ادامه مطلب

حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں

حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں مقدور ہو تو ساتھ رکھوں…

ادامه مطلب

چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا

چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا چاند کا دائرہ لے، زہرہ نے گایا…

ادامه مطلب

جس دن سے کہ ہم خستہ گرفتارِ بلا ہیں

جس دن سے کہ ہم خستہ گرفتارِ بلا ہیں جس دن سے کہ ہم خستہ گرفتارِ بلا ہیں کپڑوں میں جوئیں بخئے کے ٹانکوں سے…

ادامه مطلب

پئے نذرِ کرم تحفہ ہے شرمِ نا رسائی کا

پئے نذرِ کرم تحفہ ہے شرمِ نا رسائی کا پئے نذرِ کرم تحفہ ہے شرمِ نا رسائی کا بہ خوں غلطیدہ صد رنگ، دعویٰ پارسائی…

ادامه مطلب

بھیجی ہے جو مجھ کو شاہِ جَمِ جاہ نے دال

بھیجی ہے جو مجھ کو شاہِ جَمِ جاہ نے دال بھیجی ہے جو مجھ کو شاہِ جَمِ جاہ نے دال ہے لُطف و عنایات شہنشاہِ…

ادامه مطلب

بسکہ حیرت سے زپا افتادہ زنہار ہے

بسکہ حیرت سے زپا افتادہ زنہار ہے بسکہ حیرت سے زپا افتادہ زنہار ہے ناخنِ انگشت تبخالِ لبِ بیمار ہے زلف سے شب درمیاں دادن…

ادامه مطلب

ایلین براؤن

ایلین براؤن ملاذِ کشور و لشکر، پناہِ شہر و سپاہ جنابِ عالی ایلن برون والا جاہ بلند رتبہ وہ حاکم وہ سرفراز امیر کہ باج…

ادامه مطلب

افسوس کہ دنداں [1] کا کیا رزق فلک نے

افسوس کہ دنداں [1] کا کیا رزق فلک نے جن لوگوں کی تھی درخورِ عقدِ گہر انگشت کافی ہے نشانی تِری، [2] چھلّے کا نہ…

ادامه مطلب

آپ نے مَسَّنی الضُّرُّ کہا ہے تو سہی

آپ نے مَسَّنی الضُّرُّ کہا ہے تو سہی آپ نے مَسَّنی الضُّرُّ کہا ہے تو سہی یہ بھی اے حضرتِ ایّوب! گِلا ہے تو سہی…

ادامه مطلب

وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے

وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے ولے مجھے تپشِ دل، مجالِ خواب تو…

ادامه مطلب

ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور

ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور کرتے ہیں مَحبّت…

ادامه مطلب

ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے

ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے یہ ہم سے نہ پوچھو کہ کہاں…

ادامه مطلب

ہائے ہائے

ہائے ہائے کلکتہ کا جو ذکر کیا تُو نے ہم نشیں! اِک تِیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے وہ سبزہ زار ہائے مُطرّا…

ادامه مطلب

نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے

نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے تسلّی جانِ بلبل کے لیے خندیدنِ گل ہے نمودِ عالَمِ اسباب…

ادامه مطلب

میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی

میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی تم ہو بیداد سے خوش، اس سے…

ادامه مطلب

معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار

معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار چشمِ کشودہ حلقۂ بیرونِ در ہے آج

ادامه مطلب

مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں

مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں ہیں جمع سُویدائے دلِ چشم میں آہیں

ادامه مطلب

گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو

گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو کہے سے کچھ نہ ہوا،…

ادامه مطلب

گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا

گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا بے تکلف، داغِ مہ مُہرِ دہاں ہوجائے…

ادامه مطلب

کہوں جو حال تو کہتے ہو _مدعا کہیے _

کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے ” کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے ” تمہیں کہو کہ جو تم یوں کہو…

ادامه مطلب

کب وہ سنتا ہے کہانی میری

کب وہ سنتا ہے کہانی میری کب وہ سنتا ہے کہانی میری اور پھر وہ بھی زبانی میری خلشِ غمزۂ خوں ریز نہ پوچھ دیکھ…

ادامه مطلب

غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے

غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے یہ رنج کہ کم ہے مئے گلفام، بہت ہے…

ادامه مطلب

عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا

عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا جاتا…

ادامه مطلب

شوق، ہر رنگ رقیبِ سر و ساماں نکلا

شوق، ہر رنگ رقیبِ سر و ساماں نکلا قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا زخم نے داد نہ دی تنگیِ دل کی یارب…

ادامه مطلب

شب کہ وه مجلس فروزِ خلوتِ ناموس تھا

شب کہ وه مجلس فروزِ خلوتِ ناموس تھا شب کہ وه مجلس فروزِ خلوتِ ناموس تھا رشتۂٔ ہر شمع خارِ کِ سوتِ فانوس تھا بت…

ادامه مطلب

سامانِ خور و خواب کہاں سے لاؤں؟

سامانِ خور و خواب کہاں سے لاؤں؟ سامانِ خور و خواب کہاں سے لاؤں؟ آرام کے اسباب کہاں سے لاؤں؟ روزہ مِرا اِیمان ہے غالبؔ!…

ادامه مطلب

رفتارِ عمر قطعِ ره اضطراب ہے

رفتارِ عمر قطعِ ره اضطراب ہے رفتارِ عمر قطعِ ره اضطراب ہے اس سال کے حساب کو برق آفتاب ہے مینائے مے ہے سروِ نشاطِ…

ادامه مطلب

دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں

دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں رکھتا ہے ضد…

ادامه مطلب

درد ہو دل میں تو دوا کیجے

درد ہو دل میں تو دوا کیجے درد ہو دل میں تو دوا کیجے دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجے ہم کو فریاد…

ادامه مطلب

حیراں ہوں، دل کو رووں کہ پیٹوں جگر کو مَیں

حیراں ہوں، دل کو رووں کہ پیٹوں جگر کو مَیں حیراں ہوں، دل کو رووں کہ پیٹوں جگر کو مَیں مقدور ہو تو ساتھ رکھوں…

ادامه مطلب

چاہیے اچھّوں کو، جتنا چاہیے

چاہیے اچھّوں کو، جتنا چاہیے چاہیے اچھّوں کو، جتنا چاہیے یہ اگر چاہیں تو پھر کیا چاہیے صُحبتِ رنداں سے واجب ہے حَذر جائے مے،…

ادامه مطلب