چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا

چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا
چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا
چاند کا دائرہ لے، زہرہ نے گایا سہرا
رشک سے لڑتی ہیں آپس میں اُلجھ کر لڑیاں
باندھنے کے لیے جب سر پہ اُٹھایا سہرا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *