امجد شیخ
جب میری آنکھ سے ٹوٹا ہوا تارہ دیکھا
جب میری آنکھ سے ٹوٹا ہوا تارہ دیکھا چشمِ حیراں سے شہر نے یہ نظارا دیکھا چاندنی لوٹ گئی مایوس اندھیرے گھر سے آج پھر…
اپنی تنہائی کے قصے ہیں
اپنی تنہائی کے قصے ہیں آنسو گہرائی کے قصے ہیں راکھ سے پروانے کی عیاں شمع ہرجائی کے قصے ہیں میرے گھر سے اُسکے گھر…
ابھی کچھ دن لگیں لگے
ابھی کچھ دن لگیں لگے راستوں کو بھول جانے میں دلِ ناکام سے ساری وفائیں خود مٹانے میں ابھی تو رات کی سیاہ کاری ہے…
اے ہوا اُسے کہنا
اے ہوا اُسے کہنا بہت ہی دور کہیں ڈھلتی چاندنی میں اکیلا بیٹھا کوئی ایک تصویر سے باتیں کیا کرتا ہے امجد شیخ
خواب سارے بکھر گئے
خواب سارے بکھر گئے وہ جو رات تھی وہ ڈھل چکی جو شام تھی وہ اُتر چکی اب اندھیرا مرے نصیب کا وہ اُجالا صبحِ…
حوصلہ جب بھی اسکا بکھر گیا ہو گا
حوصلہ جب بھی اسکا بکھر گیا ہو گا چاند سا چہرہ اور نکھر گیا ہو گا اب کے برسات کے موسم سے میں تو کیا…
دل اُداس رہتا ہے
دل اُداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں بن تمہارے اب جاناں آسماں برستا ہے لوگ ساتھ ہوتے ہیں پیار کے جزیرے میں میں بہت…
دل لگانا نہ دل لگی کرنا
دل لگانا نہ دل لگی کرنا تم زمانے کی پیروی کرنا شام کے بعد پر ہجوم یادوں سے بجھتے دل سے ،ہم کو ہے روشنی…
کاش کبھی تو ایسا ہو
کاش کبھی تو ایسا ہو کہ میرے جسم سے لپٹی کوئی حسیں لڑکی مری زباں میں کہے بہت محبت ہے تم سے مجھے یا کبھی…
چپ رہنا عادت ہے
چپ رہنا عادت ہے مجبور محبت ہے جو آج اکیلا ہوں یہ دل کی شرارت ہے اک برف کے آدم میں شعلوں سی حرارت ہے…
میری ماں
میری ماں تم نے تو مجھ کو لکھا تھا بہت امید ہے تم سے سکون سے بیٹا اپنی تعلیم پر توجہ دو اور میرے بارے…
وفا کو ڈھونڈنے نکلو، تو مجھ کو پائو گے
وفا کو ڈھونڈنے نکلو، تو مجھ کو پائو گے تیری تلاش میں ، میں تم سے بہت دور ہوا اب شام ہو چکی وہ جو…
ہے ساتھ سدا رہتی تنہائی گلیوں میں
ہے ساتھ سدا رہتی تنہائی گلیوں میں اپنے دُکھ کی ایک ہی ساتھی گلیوں میں اُس سے شائد کوئی یہیں پر بچھڑا تھا وہ پگلی…
ہجر راتوں کے زمانے آئے
ہجر راتوں کے زمانے آئے اب میرے ہوش ٹھکانے آئے لبِ دریا کھڑا یہ سوچتا ہوں کاش تو پیاس بجھانے آئے پہلے خواہش سی بدن…
آخری رات
آخری رات بس عذاب ہوتی ہے ہزار ہا برس سے طویل اک رات! کہیں حسین سے رشتے کا دائمی بندھن اک رات! کہیں پر موت…
وہ کانچ جیسے بدن کی گرمی وہ اُسکے لمس کی حرارتیں
وہ کانچ جیسے بدن کی گرمی وہ اُسکے لمس کی حرارتیں مجھے یاد ہیں اب بھی تمام وہ پچھلے برس کی شرارتیں تمہیں وہ منزلیں…
آج کے بعد میرے گھر میں
آج کے بعد میرے گھر میں کبھی شام نہیں آئی گی آج کے بعد ہوا کوئی پیغام نہیں لائے گی نہ تمہاری یاد مجھے رات…