جب میری آنکھ سے ٹوٹا ہوا تارہ دیکھا

جب میری آنکھ سے ٹوٹا ہوا تارہ دیکھا
چشمِ حیراں سے شہر نے یہ نظارا دیکھا
چاندنی لوٹ گئی مایوس اندھیرے گھر سے
آج پھر اس نے بہارِ صبح کا تارہ دیکھا
ہوش آیا تو میرے خواب سبھی ٹوٹ گئے
دور ہی دور تلک پھیلا ہوا صحرا دیکھا
اب میرے شعر تیری یاد سے مہکتے ہیں
جسم کو روح کا ہم نے یہ سہارا دیکھا
پہلوِ یار نے کیا کیا نہ نظارے دیکھے
پر وہی میں کہ اُسے جان سے پیارا دیکھا
شمع محفل میں جلی اور ادھر ڈوبا چاند
شیخ جی اُ س نے کہاں سوگ ہمارا دیکھا
امجد شیخ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *