بے بسی کا عجیب عالم ہے

بے بسی کا عجیب عالم ہے
بے بسی کا عجیب عالم ہے
جا رہی ہے وہ چھوڑ کر مجھ کو
دل یہ کہتا ہے روک لوں اس کو
نام اس کا پکار کر یہ کہوں
تم نا جاؤ، تمہارے بن میری
زندگی بے قرار گذرے گی
تھام کر ہاتھ اس کا یہ بولوں
مجھ کو تنہا یہاں نہیں رہنا
مجھ کو بھی ساتھ اپنے لے جاؤ
بے بسی کا عجیب عالم ہے
دل میں طوفاں اٹھے ہیں لفظوں کے
پھر بھی ہونٹوں پہ چپ کے تالے ہیں
ہے خبر مجھ کو زندگی میری
زندگی کی ہر اک خوشی میری
اس کے ہونے سے ہی مکمل ہے
پھر بھی میں لب ہلا نہیں سکتا
اس کو جاتے تو دیکھ سکتا ہوں
اس کو واپس بلا نہیں سکتا
بے بسی کا عجیب عالم ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *