مے خانہ تو ہے ایک مگر جام بہت ہیں

مے خانہ تو ہے ایک مگر جام بہت ہیں
اے جلوئہ جانا ترے نام بہت ہیں
کانٹوں سے زیادہ رہی پھولوں پہ توجہ
شبنم پہ طرف داروں کے الزام بہت ہیں
شہروں کی خصوصی پھبن انعام ہے ان کا
وہ لوگ گلی کوچوں میں جو عام بہت ہیں
مجھ کو نہ عطا کر ابھی آرام کی مہلت
اے گردش ایام مجھے کام بہت ہیں
سید ضمیر جعفری
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *