ذات کا جو سفر کرے تو کرے

ذات کا جو سفر کرے تو کرے
اپنے قدموں کو پَر کرے تو کرے
میرے الفاظ‘ سب ہی ضائع گئے
اب مرا خوں اثر کرے تو کرے
مجھ سے تو یہ بسر نہیں ہوتی
زندگی وہ بسر کرے تو کرے
وہ تو پھر خود کشی نہیں ہوتی
جو ترے نام پر کرے تو کرے
بھیک اب مانگتا نہیں ہوں میں
تُو اِدھر خود نظر کرے تو کرے
میں نہیں کر سکا ہوں پر یہ وقت
قدر میری اگر کرے تو کرے
*
ستاروں کو بسانے کی تمنّا
زمیں ویران کرتی جا رہی ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *