دھوپ میں فرقت کی

غزل
دھوپ میں فرقت کی تپنے کے لیے
جی رہا ہوں میں تڑپنے کے لیے
خواہشوں کی سربُریدہ کونپلیں
اب بھی کوشاں ہیں پنپنے کے لیے
مہرباں گلشن پہ ہے ظالم ہوا
پھول سے خوشبو ہڑپنے کے لیے
خود فراموشی کے اِس ماحول میں
دل نہیں تیار کھپنے کے لیے
کیا تری محفل میں آئے ہیں سبھی
صرف تیرا نام جپنے کے لیے
لکھ کے راغبؔ اپنی ہی تعریف ہم
بھیجتے رہتے ہیں چھپنے کے لیے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *