حسن دے، ناز دے،

غزل
حسن دے، ناز دے، شوخی دے، ادا دے ان کو
مجھ کو وہ عشق دے جو میرا بنا دے ان کو
کیوں نہ ہر گام پہ رُک رُک کے صدا دے ان کو
دل کے بس میں یہ کہاں ہے کہ بھُلا دے ان کو
تجھ پہ کرتے ہیں اگر مشقِ ستم کرنے دے
اے مِرے دل تو سدا دل سے دعا دے ان کو
دنگ رہ جائے جسے دیکھ کے انسان کی عقل
ایسا انعام حسیں میرے خدا دے ان کو
میرے احوال سنانے کی ضرورت کیا ہے
ایک ہی شعر مِرا کوئی سنا دے ان کو
آج بھی راہ میں آنکھیں ہے بچھائے راغبؔ
کوئی اے کاش یہ احساس دِلا دے ان کو
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *