ازل سے زیست پہ

غزل
ازل سے زیست پہ میری قضا کا پہرا ہے
میں وہ چراغ ہوں جس پر ہوا کا پہرا ہے
تمام پہروں پہ پہرا خدا کا پہرا ہے
خدا کا پہرا بھی کیسا بلا کا پہرا ہے
تمھاری روح کو تسکین مل نہیں سکتی
تمھارے دل پہ فریب و دغا کا پہرا ہے
کہاں ہے خوف اُنھیں گردشِ زمانہ کا
وہ جن کے واسطے ماں کی دعا کا پہرا ہے
وہ حق سے خوب ہیں واقف مگر نہ مانیں گے
کہ اُن کے ذہن پہ راغبؔ اَنا کا پہرا ہے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *