ایک اک حرف سمیٹو مجھے تحریر کرو

ایک اک حرف سمیٹو مجھے تحریر کرو
مری یکسوئی کو آمدۂ زنجیر کرو

سب خد و خال مرے دھند ہوئے جاتے ہیں
صبح کے رنگ سے آؤ مجھے تصویر کرو

جیتنا میرے لیے کرب ہوا جاتا ہے
مرے پندار کو توڑو مجھے تسخیر کرو

اس عمارت کو گرا دو جو نظر آتی ہے
مرے اندر جو کھنڈر ہے اسے تعمیر کرو

اب مری آنکھ سے لے لو خلش بینائی
یا مرے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرو

یاسمین حمید

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *