نقش تکمیل تک پہنچتا ہے

نقش تکمیل تک پہنچتا ہے
اور عکس آپ کا ابھرتا ہے
اب محبت کی اور کیا حد ہو
میری بیٹی میں توٗ جھلکتا ہے
میری سانسوں میں ہے تری خوشبو
میری مہندی میں توٗ ہی رچتا ہے
دوٗر ہو کر بھی مجھ سے دوٗر نہیں
میری سانسوں میں توٗ مہکتا ہے
ایک بستی جلائی تھی اُس نے
اب تو حاکم ہے، کیا وہ کرتا ہے
علم و فن میں جو آج بونے ہیں
اُن کا سکّہ سخن میں چلتا ہے
دل کی مضراب پر ربابؔ اب کے
دیکھیے ساز کیا نکلتا ہے
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *