دل و نگاہ میں جو اس کی

دل و نگاہ میں جو اس کی بال تھا تو کیا ہوا
چلو اگر اسے کوئی ملال تھا تو کیا ہوا
سخی تو جانتا تھا اس سے مانگ کیا رہا ہوں میں
لبوں پہ کوئی اور ہی سوال تھا تو کیا ہوا
ہنسی خوشی تمہارا درد بھی گلے لگا لیا
جو عمر بھر کے واسطے وبال تھا تو کیا ہوا
ترے سوا کسی کی سمت دیکھنا نہیں مجھے
وہ کوئی دوسرا جو با کمال تھا تو کیا ہوا
چلو یہ زعم ہے ہمیں کہ بس اسی کے ہی رہے
اسے جو سارے شہر کا خیال تھا تو کیا ہوا
میں تھک کےہی گرا تھا ، ہار تو نہیں تھی مان لی
جو تھوڑی دیر کے لیے نڈھال تھا تو کیا ہوا
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *