توسیعی غزلدعا کے نام

توسیعی غزل
دعا کے نام پر دھوکا ہوا ہے
وفا کے نام پر دھوکا ہوا ہے
کوئی اب ٹوٹ کے بکھرا ہوا ہے
گھٹن ساری کی ساری دی گئی ہے
ہوا کے نام پر دھوکا ہوا ہے
بچھڑ کر دے گیا آنکھوں کو ساون
گھٹا کے نام پر دھوکا ہوا ہے
رہا پنچھی ہوئے، ٹوٹے پروں سے
فضا کے نام پر دھوکا ہوا ہے
ہماری آنکھ بھی برسی ہوئی ہے
ہمارا ابر بھی ٹھہرا ہوا ہے
تمہاری یاد ہے ویران گھر میں
کئی سالوں سے گھر مہکا ہوا ہے
محبت میں لُٹا بیٹھے ہیں خود کو
ابھی تو چائے کا وقفہ ہوا ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *