تجھے اب تلک مری بے بسی

تجھے اب تلک مری بے بسی کا ملال ہے
تجھے سچ کہوں مجھے اب بھی تیری ہی فکر ہے
تری خامشی مری الجھنوں کو بڑھا گئی
سو کبھی سکوت بھی توڑ دے کوئی بات کر
مجھے رات سے کسی اور طرح کا عشق ہے
مجھے دن میں رات کی عادتیں ہیں پڑی ہوئیں
مجھے مل بھی جاتا تو پھر زوال ہی جھیلتا
چلو اک طرح سے یہ ٹھیک ہے وہ ملا نہیں
مِرے ساتھ مقتلِ غم میں جانے کی ضد نہ کر
مِری بات سُن تجھے کون دے گا تسلیاں؟
ذرا ٹھیک سے تو سنا نہیں پہ یقین ہے
کہ تمہارے بارے میں بَک رہی تھی ہوا کہیں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *