پہلی طرح تمہارے بعد ہم

پہلی طرح تمہارے بعد، ہم سے جیا نہیں گیا
تم جو گرا گئے ہمیں، ہم سے اٹھا نہیں گیا
لفظوں کا ہیر پھیر تھا، تم جو سمجھ نہیں سکے
ہم نے تو سب سنا دیا، تم سے سنا نہیں گیا
روحوں کے درمیاں ابھی، جسم کی اک گلی تو تھی
تم سے گلہ یہی تو ہے، تم سے چلا نہیں گیا
سب نے وفا کی بات پر سر کو جھکا لیا مگر
ہم نے سوال کر دیا، ہم سے رہا نہیں گیا
سنیے میں شرمسار ہوں، مجھ کو بہت ملال ہے
آپ نے جیسا چاہا تھا، مجھ سے بنا نہیں گیا
کالے نصیب تھے مگر، اب بھی یہ سوچتا ہوں میں
جلدی میں تم نہ تھے تو کیوں؟ تم سے رکا نہیں گیا
ایک زمانے بعد بھی، زخم تو بھر نہیں سکے
سب ہی معاف کر دیا، دل سے گلہ نہیں گیا
کان ترس گئے ہیں جی، جی میں بہت اداس ہوں
آپ سا پھر کسی سے بھی زین کہا نہیں گیا
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *