اک بہانہ تھا شام سے

اک بہانہ تھا شام سے پہلے
لوٹ آنا تھا شام سے پہلے
شام کے بعد جیت جاتے ناں!
ہار جانا تھا شام سے پہلے
رات جو رونے دھونے بیٹھو گے
غم سنانا تھا شام سے پہلے
اب بھلا رات کیسے گزرے گی
دل دُکھانا تھا شام سے پہلے
چاہے تم بعد میں مُکر جاتے
مان جانا تھا شام سے پہلے
یہ نہیں وقت روٹھ جانے کا
روٹھ جانا تھا شام سے پہلے
شام میں وہ غزل نہیں سُنتا!
زینؔ جانا تھا شام سے پہلے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *