اتنا سوچا اتنا سوچا

اتنا سوچا، اتنا سوچا، حیرت ہے!
پھر بھی خط میں کچھ نہ لکھا، حیرت ہے!
تم عرصہ پہلے کی باتیں کرتے ہو
سچ مچ اتنا عرصہ بیتا؟ حیرت ہے!
اب زخمی سے خوابوں کی تعبیریں کیا؟
کیوں نیندوں نے دھوکا کھایا، حیرت ہے!
دیواروں پر کچھ سائے چپ بیٹھے تھے
بادل میں چھپ چندا بولا، حیرت ہے!
عرصہ بیتا تم تو بالکل ویسے ہو
کیوں آنکھوں سے بادل برسا، حیرت ہے!
میری تحریریں بھی رویا کرتی ہیں
تم نے مجھ کو ہنستے دیکھا، حیرت ہے!
میں نے جب یہ پوچھا کس نے دستک دی
حیرت سے دروازہ بولا، حیرت ہے!
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *