اچٹتی سی لگی اپنے تو وہ تلوار یا قسمت

اچٹتی سی لگی اپنے تو وہ تلوار یا قسمت
ہوئے جس کے لگے کارآمدہ بیکار یا قسمت
ہوئے جب سو جواں یک جا توقع سی ہوئی ہم کو
نگہ تیز ان نے سو ایدھر نہ کی دو بار یا قسمت
پڑا سایہ نہ اس کی تیغ خوں آلودہ کا سر پر
کیے ہیں یوں تو قسمت ان نے کیا کیا وار یا قسمت
رہا تھا زیر دیوار اس کی میں برسات میں جا کر
گری اس مینھ میں سر پر وہی دیوار یا قسمت
موئے ہم تشنہ لب دیدار کے حالانکہ گریاں تھے
نصیب اپنے کہ سوکھی چشم دریابار یا قسمت
در مسجد پہ ہو کر بے نوا بیٹھے ہیں یا ہادی
ہمیں تھے ورنہ میخانے میں تکیہ دار یا قسمت
نصیبوں میں ہے جن کے عیش وہ بھی میرؔ جیتے ہیں
جیے ہیں ہم بھی جو مرنے کو تھے تیار یا قسمت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *