کھلنے ہی لگے ان پر اسرار شباب آخر

کھلنے ہی لگے ان پر اسرار شباب آخر
آنے ہی لگا ہم سے اب ان کو حجاب آخر

تعمیل کتاب اول تاویل کتاب آخر
تدبیر و عمل اول تقریر و خطاب آخر

اس خاک کے پتلے کی کیا خوب کہانی ہے
مسجود ملک اول رسوا و خراب آخر

گو خود وہ نہیں کرتے بخشش میں حساب اول
دینا ہے مگر ہم کو اک روز حساب آخر

دیدار سے پہلے ہی کیا حال ہوا دل کا
کیا ہوگا جو الٹیں گے وہ رخ سے نقاب آخر

محروم نے رہ جانا کوتاہی ہمت سے
ہونے کو ہے اے واصف یہ بزم شراب آخر

واصف دہلوی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *