بعد از اِتمامِ بزمِ عیدِ اطفال

بعد از اِتمامِ بزمِ عیدِ اطفال ایّامِ جوانی رہے ساغر کَش حال آ پہنچے ہیں تا سوادِ اقلیم عدم اے عُمرِ گُذشتہ یک قدم استقبال

ادامه مطلب

اِس رشتے میں لاکھ تار ہوں، بلکہ سِوا

اِس رشتے میں لاکھ تار ہوں، بلکہ سِوا اِتنے ہی برس شُمار ہوں، بلکہ سِوا ہر سیکڑے کو ایک گرہ فرض کریں ایسی گرہیں ہزار…

ادامه مطلب

حق شہ کی بقا سے خلق کو شاد کرے

حق شہ کی بقا سے خلق کو شاد کرے تا شاہ شیوعِ دانش و داد کرے یہ جو دی گئی ہے رشتۂ عمر میں گانٹھ…

ادامه مطلب

بھیجی ہے جو مجھ کو شاہِ جَمِ جاہ نے دال

بھیجی ہے جو مجھ کو شاہِ جَمِ جاہ نے دال ہے لُطف و عنایات شہنشاہِ پہ دال یہ شاہ پسند دال بے بحث و جِدال…

ادامه مطلب

دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی

دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی بیتابیِ رشک و حسرتِ دید سہی ہم اور فُسُردن اے تجلی افسوس تکرار روا نہیں تو تجدید…

ادامه مطلب

جن لوگوں کو ہے مجھ سے عداوت گہری

جن لوگوں کو ہے مجھ سے عداوت گہری کہتے ہیں مجھے وہ رافضی و دہری دہری کیونکر ہو جو کہ ہووے صوفی؟ شیعی کیونکر ہو…

ادامه مطلب

دکھ جی کے پسند ہو گیا ہے غالبؔ

دکھ جی کے پسند ہو گیا ہے غالبؔ دل رُک رُک کر بند ہو گیا ہے غالبؔ [1] واللہ کہ شب کو نیند آتی ہی…

ادامه مطلب

دل سخت نژند ہو گیا ہے گویا

دل سخت نژند ہو گیا ہے گویا اُس سے گِلہ مند ہو گیا ہے گویا پَر یار کے آگے بول سکتے ہی نہیں غالبؔ منہ…

ادامه مطلب

شب زُلف و رُخِ عَرَق فِشاں کا غم تھا

شب زُلف و رُخِ عَرَق فِشاں کا غم تھا کیا شرح کروں کہ طُرفہ تَر عالَم تھا رویا میں ہزار آنکھ سے صُبح تلک ہر…

ادامه مطلب

سامانِ خور و خواب کہاں سے لاؤں؟

سامانِ خور و خواب کہاں سے لاؤں؟ آرام کے اسباب کہاں سے لاؤں؟ روزہ مِرا اِیمان ہے غالبؔ! لیکن خَسخانہ و برفاب کہاں سے لاؤں؟

ادامه مطلب

رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے

رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے ثاقب! حرکت یہ کی ہے بے جا تم نے حاجی کلّو کو دے کے بے وجہ جواب…

ادامه مطلب

مشکل ہے زبس کلام میرا اے دل

مشکل ہے زبس کلام میرا اے دل سُن سُن کے اسے سخنورانِ کامل آساں کہنے کی کرتے ہیں فرمائش گویم مشکل و گر نگویم مشکل

ادامه مطلب

آتشبازی ہے جیسے شغلِ اطفال

آتشبازی ہے جیسے شغلِ اطفال ہے سوزِ جگر کا بھی اسی طور کا حال تھا مُوجدِ عشق بھی قیامت کوئی لڑکوں کے لیے گیا ہے…

ادامه مطلب

کہتے ہیں کہ اب وہ مَردُم آزار نہیں

کہتے ہیں کہ اب وہ مَردُم آزار نہیں عُشّاق کی پُرسش سے اُسے عار نہیں جو ہاتھ کہ ظلم سے اٹھایا ہو گا کیونکر مانوں…

ادامه مطلب

اے روشنیِ دیدہ شہاب الدیں خاں

اے روشنیِ دیدہ شہاب الدیں خاں کٹتا ہے بتاؤ کس طرح سے رَمَضاں؟ ہوتی ہے تراویح سے فرصت کب تک سُنتے ہو تراویح میں کتنا…

ادامه مطلب

ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے

ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے وحشت کدۂ تلاش لڑنے کے لیے یعنی ہر بار صُورتِ کاغذِ باد [1] ملتے ہیں یہ بدمعاش لڑنے…

ادامه مطلب

اے منشیِ خیرہ سر سخن ساز نہ ہو

اے منشیِ خیرہ سر سخن ساز نہ ہو عصفور ہے تو مقابلِ باز نہ ہو آواز تیری نکلی اور آواز کے ساتھ لاٹھی وہ لگی…

ادامه مطلب

ہیں شہ میں صفاتِ ذوالجلالی باہم

ہیں شہ میں صفاتِ ذوالجلالی باہم آثارِ جلالی و جمالی باہم ہوں شاد نہ کیوں سافل و عالی باہم ہے اب کے شبِ قدر و…

ادامه مطلب

اِن سیم کے بِیجوں کو کوئی کیا جانے

اِن سیم کے بِیجوں کو کوئی کیا جانے بھیجے ہیں جو اَرمُغاں شہِ والا نے گِن کر دیویں گے ہم دُعائیں سَو بار فیروزے کی…

ادامه مطلب

ہم گر چہ بنے سلام کرنے والے

ہم گر چہ بنے سلام کرنے والے کرتے ہیں دِرنگ، کام کرنے والے کہتے ہیں کہیں خدا سے، اللہ اللہ! وُہ آپ ہیں صُبح و…

ادامه مطلب