اب مرا کوئی نہیں حبس کے اس موسم میں

اب مرا کوئی نہیں حبس کے اس موسم میں
اب مجھے درد ہی دامن سے ہوا دیتا ہے
پوچھتا ہوں میں ترے بارے میں صحرا سے مگر
یہ جدائی کا کوئی گیت سنا دیتا ہے
دل کہ اب مست ہے اک بے سر و سامانی میں
اور اک لوٹنے والے کو دعا دیتا ہے
خوف نے کر دیا حساس ترے بارے میں
میرا دل اب تجھے مجھ سے بھی چھپا دیتا ہے
دیر ممکن ہے مفر اس سے نہیں ہے ممکن
وقت ہر حال میں مجرم کو سزا دیتا ہے
میں کسی زخم کی گر بات کروں فرحت سے
سامنے میرے وہ بازار سجا دیتا ہے
دل سے میں بات نہیں کرتا وفاؤں کی کبھی
دل اب اس بات پہ طوفان اٹھا دیتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *