ابدی غم

ابدی غم
اپنی نادانستگی کی سیاہ دھند میں
میں نے تجھے دکھ دے تو دیا ہے
لیکن مجھے اپنی سانسوں پر سے بھاری پتھر ہٹانا دشوار ہو گیا ہے
میں گہرے یخ پانی میں ہوں
پتھر مجھے سطح پر آنے نہیں دیتے
میں نے پچھلی رات چیخنا چاہا تھا
اور اس سے پچھلی رات بھی
نوکیلی خاموشی میرے حلق میں اتر جاتی رہی
میں نے موت تک کا زور لگا دیا
آدھی چیخ بمشکل باہر نکلی اور پھٹ گئی
اپنی نادانستگی میں تجھے دکھ دینے کے بعد
نجانے کتنی صدیوں سے
میں ایک دبی ہوئی آدھی چیخ کی
منوں مٹی تلے زندہ دفن ہوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *