آخر کب تک

آخر کب تک
شام ڈھلی ہے
یاد کے غیر آباد نگر سے دُور
ہزاروں گزرے لمحے
سوچ رہے ہیں
آتی جاتی دھوپ کے ڈر سے
شام کے بعد کے سارے منظر
سارے روپ گنوا کے جانے والا بزدل
موسم کے بے معنی خوف کے ہاتھوں کب تک
بے بس اور مجبور رہے گا
خدشوں میں محصور رہے گا
آخر کب تک
دُور رہے گا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *