ایک میزان کائنات میں ہے

ایک میزان کائنات میں ہے
بات کوئی تو اس کی بات میں ہے
سلسلہ وار وار کرتا ہے
ہجر مصروف واردات میں ہے
روز روشن کو ڈھونڈنے والو
آ کے دیکھو ہماری رات میں ہے
بات تادیر چل نہیں سکتی
بدگمانی معاہدات میں ہے
کھینچتا ہے کئی بہانوں سے
ایک جادو جو تیری ذات میں ہے
موت کی خیر ہے مگر فرحت
زندگانی ہماری گھات میں ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *