بے قراری ہے ابھی

بے قراری ہے ابھی
ہجر جاری ہے ابھی
شام غم گزری نہیں
سوگواری ہے ابھی
وادی احساس میں
برف باری ہے ابھی
پہلے پہلے کا عشق
وار کاری ہے ابھی
شہر میں بالکل وہی
مارا ماری ہے ابھی
تیری فطرت میں بہت
دنیا داری ہے ابھی
آپ کے اطوار میں
انکساری ہے ابھی
یہ میری دیوانگی
اختیاری ہے ابھی
میری پہلی بے بسی
مجھ کو پیاری ہے ابھی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *