پرواز نے وہ بات ہی پائی نہ تھی ورنہ

پرواز نے وہ بات ہی پائی نہ تھی ورنہ
ہم روز ترے خواب کی کھڑکی میں اترتے
حد درجہ تغافل سے نکلتی ہی نہیں ہے
حد درجہ مسائل میں گھری روح تو دیکھو
اک راستہ کیا بند ہوا تھا کہ پھر اس پر
سو راہ سے آئے ترے دیوانے نگر میں
کیا شور مچایا تھا درختوں نے فضا میں
ہم نے تری خاموشی سے اک بات کہی تھی
یک گونہ طمانیتِ احساس کی خاطر
ہم روز نکل پڑتے ہیں بے چین گھروں سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *