تم رہو گے ابھی حجاب میں کیا

تم رہو گے ابھی حجاب میں کیا
اچھا لگتا ہوں اضطراب میں کیا
ایک صحرا جھلس رہا تھا جہاں
دل پہ بیتی ترے سراب میں کیا
نیند پیاری ہے کیوں تجھے اتنی
کوئی آتا ہے روز خواب میں کیا
اس کا چہرہ نہیں تو پھر آخر
جگمگاتا ہے ماہتاب میں کیا
زندگی ہے یا کوئی دوزخ ہے
آگئے ہیں کسی عذاب میں کیا
آنسوؤں کی تپش ہے بارش میں
کوئی رونے لگا سحاب میں کیا
کیا بس ایسی ہماری قسمت ہے
مارے جائیں گے ہم شباب میں کیا
سو گئے ہو جو رکھ کے چہرے پر
اس کی تصویر ہے کتاب میں کیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *