تیری ہر چال کاٹ سکتا ہوں

تیری ہر چال کاٹ سکتا ہوں
میں ترا جال کاٹ سکتا ہوں
بات کرتی ہو ایک لمحے کی
درد کے سال کاٹ سکتا ہوں
زندگی بخش دے وہ جیسی بھی
حال بے حال کاٹ سکتا ہوں
اتنا سیراب ہوں میں اندر سے
عمر بھر کال کاٹ سکتا ہوں
ایک آنسو کی روشنی سے میں
رات کا تھال کاٹ سکتا ہوں
کس طرح کہہ دیا ہے تو نے مجھے
پھول کی ڈال کاٹ سکتا ہوں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *