جہاں تیرگی سے چراغ جلتے تھے نور کے

جہاں تیرگی سے چراغ جلتے تھے نور کے
اسی خاص سمت میں لے گئی مجھے روشنی
وہ ملا تو ملنے کا علم تک بھی نہ ہو سکا
وہ بچھڑ گیا تو میں گم ہوا اسے ڈھونڈتا
شب انتظار کے طول و عرض کے خوف سے
مجھے شام ہی سے دکھائی دیتے ہیں رتجگے
تجھے کیا خبر مرے اضطراب میں کون ہے
مجھے کس نے میرے ہی واقعات کا غم دیا
مجھے ان ستاروں کی گردشوں کا شعور ہے
جو اداس راتوں میں ڈوب جاتے رہے کہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *